Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

اللہ عزوجل کی جانب سے عزت کا حق اور لوگوں کی جانب سے اکرام

ڈاکٹر /عبد الرحمن حماد

ترجمۃ ڈاکٹر/ احمد شبل

دین حنیف میں عورت کا مقام و مرتبہ واضح کرنے آیا کہ اس کی شان بلند کرے اور اسے شرعی حقوق دے، پس اسلام عام طور پہ اللہ تعالی کی جانب سے عورت کو عزت دینے اور اس نے  انسانوں کے درمیان عدل کی بنیاد قائم کرنے کے لیے عورت کے اکرام و عزت کو واجب قرار دیا اسی لیے رسول اللہ ﷺ‎ نے فرمایا: ”عورت کو عزت کریم (عزت کرنے والا) ہی دے سکتا ہے اور ذلیل شخص ہی رسوا کرتا ہے“

اسی وجہ سے اسلام نے عورتوں اور مردوں کے درمیان زندگی کے مختلف امور میں عدل رکھا ان کا حساب و کتاب مساوی طور پہ  اللہ تعالی کے سامنے ہے جن میں کسی کی مخالفت نہیں جیسے اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا: ”عورتوں اور مردوں میں سے جس نے نیک عمل کیا جبکہ وہ مومن ہے پس ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ہم ان کے اعمال کی جزا بہترین دیں گے (النحل: ٩٧) ۔ نبی ﷺ‎ نے کہا: ”بے شک وہ مردوں کی جنس سے ہیں“ رواہ احمد و ابوداود

سابقہ حدیث کا مقصد یہی ہے کہ شرعی احکام میں عورتوں کی مردوں کے ساتھ مساوات ہو سواۓ بعض وہ احکام جن کو اللہ عزوجل نے محدد کیا اور اسلام نے عورت کے حقوق کی ذمہ داری لگائی اور اس کو پہچان کرائی، ان ذمہ داریوں سے ایک تکریم کا حق جو اسلام نے اسے ماں بنا کر دیا۔

اللہ کا ارشاد ہے:”اور ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی“ بنی اسرائیل ٢٣

نبی علیہ السلام سے جب سوال کیا گیا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے آپ علیہ السلام نے فرمایا: تیری ماں: اور اسے تین مرتبہ دہرایا پھر پوچھا گیا کون؟ تو آپ نے کہا: تیرا والد۔  معاویہ بن جاھمہ سلمی سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ‎ کے پاس آ کے کہا کہ میں اللہ عزوجل کی رضا اور آخرت کا گھر حاص کرنے کی خاطر آپ کے ساتھ جہاد پہ جانا چاہتا ہوں آپ ﷺ‎ نے فرمایا:»تیری ہلاکت ہو تیری والدہ زندہ ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ کے رسول ﷺ‎۔ تو آپ کہنے لگے: جاؤ اس کے ساتھ جا کے حسن سلوک کرو اور میں نے دوبارہ سوال کیا پھر بھی آپ نے کہا جا کہ والدہ کے ساتھ نیکی کرو اور پھر میں آپ کے سامنے سے آیا تب بھی آپ نے یہی جواب دیا اور کہا: ان کی خدمت کرو اور پھر جنت ہے  (بخاری)

اسلام نے عورت کو خاوند کی عزت کرنے پہ جنت کی بشارت دی۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ‎ نے فرمایا: جب عورت پانچ نمازیں ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی عفت کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جاۓ گا جنت کے جس دروزے سے چاہے داخل ہو جا۔ [مسند احمد]۔

سنن ترمذی میں حدیث ہے ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے اور میں تم میں اپنے گھر والوں کے لیے  سب سے بہتر ہوں۔ اسلام نے عورت کو بیٹی ہونے کے لحاظ سے بھی عزت دی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ‎ نے فرمایا: ”جو ان بیٹیوں کی وجہ سے کسی آزمائش میں مبتلا ہوا تو وہ آگ سے اس لیے ستر بن جائیں گی“ بخاری و مسلم

ان آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام نے عورت کو عزت و انصاف دیا، اس کے مقام کو بلند کیا اور حقوق و واجبات میں اسے مرد کے مساوی قرار دیا اس کے علاوہ کسی دین میں عورت کو یہ مقام نہیں ملا۔ اسلام نے عورت کو بہن خالہ اور پھوپھی بنا کے عزت دی اور صلہ رحمی کرنے کی تلقین و ترغیب دلائی اور اکثر نصوص میں ان  کے ساتھ قطع تعلقی کو حرام قرار دیا۔ اللہ کے نبی ﷺ‎ کا فرمان ہے: ”اے لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، رشتہ داری  ملاؤ اور جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھو جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے“ ابن ماجہ

 

 

Spread the love
Show CommentsClose Comments

Leave a comment