140Views

جو شخص خدا کی نافرمانی کرتا ہے اور وہ جاہل ہوتا ہے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کیا ہم اسے سکھائیں یا سزا دیں؟
الدكتور/ عمر عبد الفتاح
بہت سے مسلمان آج کے دور میں اپنے دین کے احکامات سے جاھل ہے اور جاھل اس مسلمان کو کہتے ہیں جو اسلام اور احکاموں سے ناواقف ہو اور اسلام کے احکام دو قسم پر ہے بعض مسائل کا سیکھنا مسلمان پر فرض ہے جیسے نماز اور اس کی فرضیت اور اس کا طریقہ کار جو پانچ وقت فرض ہے زکات اور حج زنا اور چوری کرنا حرام ہے اس کو علما معلوم من الدین بالضروہ کہتے ہیں یعنی وہ مسائل جن میں عام آدمی اور عالم اس میں برابر ہوں اور ہر مسلمان کو چاہیے کہ اسلام لانے کے بعد اس کو سیکھ لے اور اس کے والد کو چاہیے کہ بلوغت سے پہلے اولاد کو یہ کام سکھائے اس لیے اس لیے کہ بچے کی تربیت اسلام کے مطابق کی جائے البتہ بعض مسائل دقیق ہے جو صرف شریعت کے ماہرین سیکھتے ہیں اور اس کا سیکھنا سب پر. فرض نہیں ہیں بلکہ بعض تو اس کو یاد کریں گے کہ اس پر فتوی دیں تو جو نماز نہیں پڑھتا روزہ نہیں رکھتا یا شراب پیتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے پتا نہیں کہ یہ چیزیں واجب ہیں یا حرام ہیں تو یہ گناہ گار ہے چاہے اس کا علم حاصل کریں اگر اسی حالت میں مر گیا تو کافر نہیں ہیں اللہ کو سپرد کریں گے کیونکہ اس نے تقصیر کیا ہے اس کے کے سیکھنے میں اور جو خطا ہو گیا اس کا نماز فاسد ہوگیا یا روزہ ٹوٹ گیایا سود کے حرمت سے نا خبر ہے اور سود کیا یا تو یہ اس حالت میں معذور ہے لیکن اس کو اس چیز کا علم حاصل کرنا فرض ہے ایک آدمی کو جہالت کی وجہ سے معذور شمار کرنا معاویہ بن الحکم کے قصے میں آیا ہے کہ جب وہ نماز میں شریک ہوا تو ایک آدمی کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا تو معاویہ بن الحکم نے جواب دیا یرحمک اللہ بولا حالانکہ یہ بات.اس کو معلوم تھیکہ.اس عمل.پر.نماز ٹوٹتا ہے تو لوگوں نے اس کو دیکھا اور اس.عمل کو برا مانا تو لوگوں نے اس کو خاموش کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اس کو بلایا تو اس نے فرمایا کہ میرے والدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ہو اور نہ.مجھے غصہ ہوا اور نہ مجھے برا بھلا کہا اور کہا کہ یہ نماز ہے ہیں اس کے اندر باتیں کرنا جائز نہیں بلکہ سبحان اللہ اللہ اکبر اور قرآن پڑھنا اور اس کو نماز دورانے کا حکم نہیں کیا