Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

آپکے خیال میں مرتد کو قتل کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟

office 2016 download português + ativador

مرتد کے قتل کا اصل سبب کہ مرتد وہ ہوگا جو لوگوں پر اپنا ارتداد ظاہر کرے گا اور ان کے دین کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا

اگر ایک مسلمان روزہ نہیں رکھتا رمضان میں تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس کا کوئی عذر ہوگا یا کوئی نماز نہیں پڑھتا تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس دو نمازوں کو اکٹھا کیا ہو گا لیکن جب کوئی کام کرے پھر اس پر قول کے ساتھ ثابت کرے لوگوں کے سامنے کہ اس نے یہ بغیر کسی رخصت و عذر کے کیا ہے اور جان بوجھ کر کیا ہے اور ہمارے سامنے اپنے آپ کو کھولے اور اپنے دلی انکار کو ظاہر کرے تو جو بات کرے اس نے زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کی اس نے اپنے معاملے کو چھپایا نہیں ہے بلکہ ظاہر کیا تاکہ لوگوں میں فساد پھیلائے ان کے دین کو خراب کرے اگر یہ آدمی اپنے گھر میں بیٹھتا اور نماز نہ پڑھتا تو کسی کو اس کے معاملے کے بارے میں پتہ نہ چلتا اور کوئی اسے تکلیف دیتا اور اس کا معاملہ اس کے رب کے سپرد ہوتا اور گھر میں بیٹھ کر رمضان کے روزے نہ رکھتا تو کوئی اس سے تعرض نہ کرتا اور کتنے ہی لوگ رمضان میں گھروں میں رہ روزے نہیں رکھتے نماز نہیں پڑھتے اپنے رب کے نافرمان ہیں تو کوئی بھی ان کو تکلیف نہیں دیتا اور نہ ان سے کراہت کرتا ہے

تو مرتد کو اس لیے قتل کیا جاتا ہے کے وہ زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتا ہے اس طرح اللہ تعالٰی کا فرمان ہےالبقرة

آیت نمبر 217

وَمَنۡ يَّرۡتَدِدۡ مِنۡكُمۡ عَنۡ دِيۡـنِهٖ فَيَمُتۡ وَهُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ ‌‌ۚ وَاُولٰٓئِكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ۞

اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر (کر کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے یہ آیت ان لوگوں پر منطبق ہوتی ہے جو اپنے ارتداد کو چھپاتے ہیں اور اعلان نہیں کرتے تو جو اپنے کفر کی طرف لوگوں بلائے تو وہ ہے جس پر قصد ہے اور ہم اسکے ساتھ ان لوگوں کو جو عقل والے ہیں بچا رہے ہیں کہ لوگوں کی شک ڈالنے والی باتوں میں نہ آئیں اور ایمان کو اپنے دلوں میں استقرار دیں اور بغیر شک کے اللہ کی عبادت کریں

 

Spread the love
Show CommentsClose Comments

Leave a comment