134Views

جہانوں کی طرف اللہ کا رسول علیہ السلام
پروفیسر ڈاکٹر سوسن حسانین ھدھد
محمد سلامتی کے رسول جو تمام جہانوں کی جانب سلامتی بن کے آۓ
اور اس طرح نہیں جیسے حاقدین اور اسلام کے دعوے داروں کا دعوی ہے کہ وہ معرکوں اور جنگ و قتال کا رسول ہے
پس اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرما دیا «ہم نے آپ کو تمام جہانوں کی طرف رحمت بنا کے بھیجا» الانبیاء 107
یعنی مسلم و غیر مسلم اور عالمی سطح پہ رحمت و سلامتی والا اور ان کی سیرت سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سلمتی والا رسول ہے
اور اگر ہم ان کے بادشاہوں کی طرف بھیجے گئے خطوط پہ نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی زبان بھی سلامتی والی ہے لڑائی جھگڑے اور ڈراوے کی زبان نہیں
نبی مصطفی نے کبھی بھی جنگ کاآغاز نہیں کیا بلکہ ان کے خطاب کی مکمل زبان ہی سلامتی والی ہے
آپ نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ جو بات چیت اور صورت میں اعلی صحابی تھے انہیں كسرى بادشاہ فارس کی طرف خط دے کے بھیجا اور اس میں لکھا:
محمد عبداللہ اور رسول اللہ کی طرف سے شہنشاہ فارس كسرى کی جانب:
اما بعد٠٠٠سلامتی ہو اس پہ جس نے ھدایت کی پیروی کی، اسلام لے آؤ سلامت رہو گے، اللہ عزوجل تجھے دو اجر سے نوازے گا پس آپ نے اپنے آپ کو عبودیت اور رسالت سے متصف کیا اس کے بعد كسرى کی جانب خط میں لکھا»نہیں تو تم پہ اریسین کا گناہ ہے» یعنی اگر تم نے اسلام نہ لایا تو تم پہ فارسى لوگوں کی طرح گناہ ہے کیونکہ وہ جس پہ ایمان لاۓ تم بھی اسی پہ لاۓ ہو آپ نے یہ نہیں کہا اگر انکار کیا تو میں جنگ کروں گا
اسی طرح مقوقس کو مخاطب کیا اور حاطب بن ابی بلتعۃ رضی اللہ عنہ کو یہ خط دے کے بھیجا جس میں لکھا گیا «محمد جو اللہ کا بندہ اور رسول ہے اس کی طرف سےعظیم قبط مصر میں مقوقس کی طرف
اما بعد٠٠٠
اسلام لے آؤ سلامتی سے رہو گے اللہ تعالی تجھے دو اجر سے نوازے گا
یعنی نصرانیت میں تمھارے کئیے گئے اعمال ضائع نہیں ہوں گے
پھر کہا «نہیں تو تم پہ قبط کا گناہ ہے» آپ نے یہ نہیں کہا: ورنہ میں جنگ کروں گا۔
آپ کی سلامتی اور امن آپ کی زبان سے واضح ہوتا ہے جس میں آپ ان سے مخاطب ہوۓ جو اھل کتاب نہیں تھے آپ نے فارس کے شہنشاہ کسری کو لکھا
آپ کی سلامتی اس سے بھی معلوم ہوتی کہ آپ نے ان حکام کو لکھا جو روم اور فارس کے ماتحت تھے ایک کو لکھا «اسلام لے آؤ تمھاری بادشاہت باقی رہے گی» جان لو میرا یہ دین ہر پیدل اور ننگے پاؤں والے کی طرف پہنچے گا پس نبی علیہ السلام کے سب خطوط سے وضح ہوتا کہ آپ کی زبان سلامتی والی ہے یہ جنگ اور ڈراوے کی زبان نہیں یہی سلامتی والے رسول کا حق ہے۔