108Views

طہارت میں آسانی کے مظاہر
الجزء الاول
ڈاکٹر/ منی غالی
ترجمۃ ڈاکٹر/ احمد شبل
– يقول تعالى: (وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ) [الذاريات: 56]. مخلوق سے اللہ تعالی کی عبادت غرض ہے اور عبادات سے مراد شرعی اوامر پہ عمل کرنا ہے اس کے ساتھ ساتھ عبادت کو آسان بنانا اور مشقت کو دور کرنا ہے ۔ ان سب کامقصد انسانی راحت و طمانینت کا خیال رکھنا ہے ۔ فرض عبادات میں سب سے اولی عبادت وضو ہے پس طہارت اور وضو میں آسانی کے مظاہر کون سے ہیں اسی کے بارے ہم اس مقال میں بتائیں گے۔ بے شک وضو اولین فرض عبادتوں میں مسلمانوں پر واجب ہے جسے نماز کے لئیے شرط قرار دیا گیا ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ) المائدہ: 6۔
نبی ﷺ کی حدیث ہے » طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی» ۔ یہ اللہ تعالی کی رحمت اور بندوں پر اس کی بندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے کہ اس نے طہارت کو نماز کی چابی قرار دیا جو عبادات میں سب سے بڑی اور شہادتین کے بعد سب سے عظیم عبادت ہے بلکہ طہارت کو دین کا نصف قرار دیا درحقیقت یہ طہارت کی فضیلت پر دلالت کرتا ہے
جبکہ طہارت کے بارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «طہارت نصف ایمان ہے»
ہم یہ ملاحظہ کرتے ہیں کہ نماز کے لئیے طہارت شرط ہے حلانکہ یہ مشقت ہے لیکن مسلمان کو اس کا اجر ملتا ہے اگر مسلمان کو وضو کرتے ہوۓ مشقت محسوس ہو تو اس کو دور کرنے کے لئیے نبی علیہ السلم کی یہ حدیث دیکھے «صحیح مسلم»
اسی طرح نبی علیہ السلام کا قول:
میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے (یعنی وضو اچھی طرح کرے)۔