Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

جوامع الکلم

ڈاکٹر خالد عبد النبی

ترجمۃ ڈاکٹر احمد شبل

آسانی کے دروازے اور خیر کی چابیاں ہیں نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم  جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث ہوئے اور یہ آپ کے خصائص میں سے ہے اور بھی کثیر خصوصیات ہیں آپ کی جن کے ساتھ آپ کی امت نے دوسری امتوں پر بلندی حاصل کی اور ان سے نفع اٹھایا جوامع الکلم کا باب امت پر آسانیوں کے ابواب ہیں جوامع الکلم کا معنی کلمات قلیلہ و عبارات وجیزہ میں معانی کی وسعت کے ہیں پھر اس سے لوگوں پر ان ان حفظ کرنا اور یاد کرنا اور ان پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے کیونکہ یہ مختلف احکامات پر مشتمل ہوتے ہیں جو امت کے لئے علم و فقہ کے دروازے کھولتے ہیں اور عقل اجتہاد و استنباط کے لیے مہمیز دیتے ہیں آپ ا سکو مثال کے ذریعے سمجھیں آپ صل اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے انما الاعمال بالنیات وانما لکل امریء ما نوی کتنے مندرجات اس حکم کے ماتحت آتے ہیں؟ اور آپ صل اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اور جب میں تمہیں کوئی حکم دوں تو اپنی استطاعت کے مطابق اس پر عمل کرو کتنی آسانی ہے امت پر اس بات میں یہ فقط جوامع کلم نہیں بلکہ آسانیوں کے دروازے خیر کی چابیاں ہیں اور جوامع خیر بھی ہیں

عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے فرماتے بےشک محمد صل اللہ علیہ وسلم کو فواتح الکلام اور ان کے خواتم دئیے گئے یا جوامع الخیر اور ان کے خواتم دئیے گئے

صحیحین میں عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو کہتے  ( ترجمہ )  سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر سلام ہو فلاں اور فلاں پر  ( اللہ پر سلام )  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اللہ تو خود ”سلام“ ہے۔  ( تم اللہ کو کیا سلام کرتے ہو )  اس لیے جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو یہ کہے التحيات لله،‏‏‏‏ والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏ تمام آداب بندگی، تمام عبادات اور تمام بہترین تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ آپ پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہم پر سلام اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر سلام۔ جب تم یہ کہو گے تو تمہارا سلام آسمان و زمین میں جہاں کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ ! مجھے اسلام کے متعلق کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے متعلق آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں ، اور ایک روایت میں ہے ۔ آپ کے سوا کسی سے نہ پوچھوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کہو میں اللہ پر ایمان لایا ۔ پھر ثابت قدم ہو جاؤ ۔‘‘ رواہ مسلم دیکھیں ایک کلمہ ثم استقم کتنے کلمات کا فائدہ دیتا ہے

اور آپ کے اس فرمان پر بھی نظر کریں الإحسان ان تعبد الله كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك یہ ان جوامع الکلم میں سے ہے جو آپ صل اللہ علیہ وسلم کو دئیے گئے کیونکہ اس جو شخص ایسی کیفیت پیدا کرے گا کہ اللہ میرے سامنے ہے تو وہ خشوع و خضوع وسائل کو بروئے کار لائے گا اپنی استطاعت کے مطابق

اسی طرح نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو جوامع الکلم اور فواتح الخیر اور کوامل الدعاء سکھایا کرتے تھے عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهَا هَذَا الدُّعَاءَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ دعا سکھائی : [ اللّهم ! إني أَسأَلك ۔۔۔۔ خيرًا ] ’’ اے اللہ ! میں تجھ سے ہر قسم کی خیر مانگتا ہوں ، جلدی ملنے والی اور دیر سے ملنے والی ( یا دنیا کی اور آخرت کی ) ، وہ بھی جس کا مجھے علم ہے اور وہ بھی جس کا مجھے علم نہیں ۔ اے اللہ ! میں ہر قسم کے شر سے تیرى پناہ میں آتا ہوں ، جلدی آنے والے سے بھی ، اور دیر سے آنے والے سے بھی ( یا دنیا و آخرت کے شر سے ) ، جس کا مجھے علم ہے ، اس سے بھی اور جس کا مجھے علم نہیں ، اس سے بھی ۔ یااللہ ! میں تجھ سے وہ خیر مانگتا ہوں جو تجھ سے تیرے بندے اور تیرے نبی ( محمد ﷺ ) نے مانگی ہے ۔ اور میں اس شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس شر سے تیرے بندے اور تیرے نبی ( محمد ﷺ ) نے پناہ مانگی ہے ۔ یا اللہ ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور ہر اس قول و عمل ( کی توفیق ) کا سوال کرتا ہوں جو اس سے قریب کرے ۔ اور میں ( جہنم کی ) آگ سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور ہر اس قول و عمل سے پناہ مانگتا ہوں جو اس ( جہنم ) سے قریب کرے ۔ اور میں یہ سوال کرتا ہوں کہ تو جو بھی فیصلہ کرے اسے میرے لیے بہتر ( یا خیر کا باعث ) بنا دے

یہ چند مثالیں ہیں جن سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ جوامع الکلم امت مسلمہ پر آسانیوں کے دروازے ہیں جیسا کہ ان کو یاد کرنا اور ان کے ساتھ مدد طلب کرنا بھی آسان ہے اور ان سے رحمتوں کے دروازے کھلتے ہیں اور تدبر و فہم کے بھی دروازے کھلتے ہیں جو ان کلمات کے معانی میں موجود ہیں اور امت کے متنوع فہم اور متنوع احکامات کے لیے آسانی ہے اور ہر قسم کی خیر جو ان میں موجود ہے

Spread the love
Show CommentsClose Comments

Leave a comment