Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

کیا نتہا پسند نظریے کا سبب متشابه آیات ہیں

د. أسامة إبراهيم الشربيني

ترجمة د. أحمد شبل

اللہ فرماتا ہے:  پس اللہ نے جن کے دل میں کجی ہے اُن کے اور متشابہ کے پیچھے چلنے والوں میں ایک ربط بیان کیا ہے اور اللہ نے اس بات کی وضاحت کی ہے، کہ قرآن کے متشابہ کے پیچھے چلنا، اہل زیغ کا طریقہ ہے جو اسلام کے صحیح منہج سے منحرف ہیں اور اُن کا مقصد مسلمانوں کے درمیان فتنہ برپا کرنا ہوتا ہے ۔

آپ نے آپ کی متشابہ کی پیروی کرنے سے تنبیہ کی ہے، عائشہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے یہ آیات تلاوت کیں اور  فرمایا: یہی لوگ ہیں جن کی پیروی سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے۔ صحیح منہج ، اہل سنت والجماعت کا ہے جو محکم اور متشابہ دونوں پر ایمان لاتے ہیں۔ اور متشابہ کی بجائے محکم پر عمل کرتے ہیں۔

الضحاک کہتے ہیں، ہم محکم پر عمل کرتے ہیں اور اس پر ایمان لاتے ہیں، اور ہم متشابہ پر ایمان لاتے ہیں، اور اس پر عمل نہیں کرتے۔ اور سب اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے،

اور اسی طرح  عبد اللہ بن عباس نے کہا:  اللہ کے اس قول کی تفسیر میں:   کہ ہم محکم پر ایمان لاتے ہیں، اور اسی سے دین بیان کرتے ہیں اور متشابہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس سے دین بیان نہیں کرتے۔

اور سب اللہ کی طرف سے ہی ہے۔ اور ایک مومن کا یہی منہج ہوتا ہے کہ متشابہ کو محکم کی طرف لوٹائے تا کہ اسے اس کی روشنی میں سمجھیں۔

جو لوگ محکم کو جانے بغیر متشابہ کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے لوگ گمراہ ہیں اور ان کی تابعداری سے ڈرایا گیا ہے۔

متشابہ آیات واضح مطلب بیان نہیں کرتا، جب تک اس کو محکم کے ساتھ نہ ملائیں۔

جن کے دل میں کجی ہوتی ہے وہ مسلمانوں میں فتنہ اور فساد کے لیے متشابہ آیات سے استدلال کرتے ہیں۔

مثلا قرآن میں آیات ہے:  اسی طرح خوارج متشابہ آیات کے پیچھے چلنے کی وجہ سے مذہب سے نکل گئے ہیں

 مثلا قرآن میں آیات ہے :  حکم صرف اللہ کے لیے ہے۔ خوارج نے ان آیات کو لیا، اور علی کو کافر قرار دیا۔ علی نے کہا کہ اگر میاں بیوی کے مسئلے میں حکم مقرر کیا جا سکتا ہے،تو اُن کے اور معاویہ کے مسئلے میں بھی حکم مقرر کیا جا سکتا ہے لہٰذا لوگ کفر کے فتوے کیوں لگا رہے ہیں۔

یہ لوگ متشابہ آیات کے پیچھے چل کر اپنے آپ کو فرقہ ناحیہ کہتے ہیں اور باقی لوگوں کو کافر سمجھتے ہیں حالاں کہ جو مسلمان ہے وہ اللہ کے ذمے ہے کہ اُسے سزا دے یا معاف کر دے۔

Spread the love
Show CommentsClose Comments

Leave a comment